سند الفقیر فی الفقہ المنیر مسلسلا بالحنفیۃ الکرام والمفتین والمصنّفین والمشائخ الاعلام


لہ بحمداللّٰہ تعالٰی طرق کثیرۃ من اجلّھا انی ارویہ عن سراج البلاد الحرمیۃ مفتی الحنفیۃ بمکۃ المحمیۃ مولٰینا الشیخ عبدالرحمٰن السراج ابن المفتی الاجل مولٰینا عبداللّٰہ السراج عن مفتی مکّۃ سیّدی جمال بن عبداللّٰہ بن عمر عن الشیخ الجلیل محمد عابدالا نصاری المدنی عن الشیخ یوسف بن محمد بن علاء الدین المزجاجی عن الشیخ عبدالقادر بن خلیل عن الشیخ اسمٰعیل بن عبداللّٰہ الشھیر بعلی زادہ البخاری عن العارف باللّٰہ تعالٰی الشیخ عبدالغنی بن اسمٰعیل بن عبدالغنی النابلسی (وھو صاحب الحدیقۃ الندیۃ والمطالب الوفیۃ والتصانیف الجلیلۃ الزکیۃ) عن والدہ مؤلف شرح الدرر والغرر عن شیخین جلیلین احمد الشوبری وحسن الشرنبلالی محشی الدرر والغرر (وھوصاحب نورالایضاح وشرحیہ مراقی الفلاح وامداد الفتاح والتصانیف الملاح) بروایۃ الاول عن الشیخ عمر بن نجیم صاحب النھر الفائق والشمس الحانوتی صاحب الفتاوٰی والشیخ علی المقدسی شارح نظم الکنز وروایۃ الثانی عن الشیخ عبداللّٰہ النحریری والشیخ محمد بن عبدالرحمٰن المسیری والشیخ محمد بن احمد الحموی والشیخ احمد المحبی سبعتھم عن الشیخ احمد بن یونس الشلبی صاحب الفتاوٰی عن سری الدین عبدالبربن الشحنۃ شارح الوھبانیۃ عن الکمال بن الھمام (وھو المحقق حیث اطلق صاحب فتح القدیر عن السراج قارئ الھدایۃعن علاء الدین السیرافی عــہ۱ عن السیّد جلال الدین عــہ۲ الخبازی شارح الھدایۃ عن الشیخ عبدالعزیز البخاری صاحب الکشف والتحقیق،


فقہ روشن میں میری سند کہ معززحنفیہ اور مشہور مفتیوں مصنفوں اماموں سے مسلسل ہے خدا کا شکر اس کے بہت سے طریق ہیں اُن میں نہایت عظمت والے طرق سے یہ ہے کہ میں فقہ روایت کرتاہوں شمع حرم مفتی مکہ معظمہ مولانا عبدالرحمن سراج ابن مفتی اجل مولانا عبداللہ سراج مکی سے، وہ ستائیس واسطوں سے امامِ اعظم تک، وہ چارواسطوں سے حضُورپرنور سیّدالمرسلین تک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلّم۔


عــہ۱ ھکذا ھو فی روایاتی بالفاء وھوالاشھر ویقال سیرامی بالمیم وھو الواقع فی فتح القدیر والطحطاوی ورد المحتار وسیراف بالفاء کشیرازبلدۃ بفارس علی ساحل البحر ممایلی کرمان منہا ابوسعید النحوی المشہور وبالمیم مد ینۃ بالروم منہا النظام یحیی بن یوسف بن فہد النحوی تلمیذ التفتازانی ۱۲منہ دام فیضہ۔ میری روایات میں اسی طرح ہے فاء کے ساتھ اور یہی زیادہ مشہور ہے، سرامی بھی کہاجاتا ہے جیسے کہ فتح القدیر، طحطاوی اور ردالمحتار میں ہے۔ سیراف فاء کے ساتھ، شیراز کے و زن پر فارس میں سمندر کے کنارے، کرمان کے پاس ایک گاؤں ہے۔ مشہورنحوی ابوسعید یہیں کے رہنے والے تھے، اور میم کے ساتھ (سیرام) روم کاایک شہر ہے، علامہ تفتازانی کے شاگرد نظام یحیٰی بن یوسف بن فہد نحوی اسی جگہ کے رہنے والے تھے۔


عـــہ۲ ھکذا فی روایتی ھذہ وفی روایتی الاخری من طریق السراج الحانوتی عن ابراہیم الکرکی صاحب الفیض عن الشیخ محب الدین الاقصرائی عن قارئ الہدایۃ عن السیرافی بلفظ عن السید جلال الدین بن شمس الدین الکرلانی عن عبدالعزیز بن محمد بن احمد البخاری الخ والسید جلال الدین ھذا ھو صاحب الکفایۃ شرح الہدایۃ تلمیذ حسام الدین السغناقی صاحب النہایۃ اول شروح الہدایۃ والخبازی صاحب المغنی فی الاصول عمر بن محمد بن عمروھو ایضا شرح الہدایۃ وکلاھما من تلامذۃ صاحب الکشف والتحقیق، واللّٰہ تعالٰی اعلم ۱۲منہ دام فیضہ میری اس روایت میں اسی طرح ہے اور میری دوسری روایت یہ ہے کہ سراج حانوتی نے روایت کی صاحب الفیض ابراہیم کرکی سے، انہوں نے شیخ محب الدین اقصرائی سے، انہوں نے قارئ الہدایہ سے، انہوں نے سیرافی سے، ان کے الفاظ یہ ہیں: میں روایت کرتاہوں سید جلال الدین بن شمس الدین الکرلانی سے، وہ عبدالعزیز بن محمد بن احمد بخاری سے الخ۔ یہ سید جلال الدین صاحبِ کفایہ، شرح ہدایہ ہیں، اور ہدایہ کے پہلے شارح حسام الدین سغناقی صاحبِ نہایہ کے شاگرد ہیں اور خبازی علمِ اصول کی کتاب المغنی کے مصنف، عمربن محمد بن عمر ہیں، انہوں نے بھی ہدایہ کی شرح لکھی ہے اور یہ دونوں صاحب الکشف والتحقیق (علامہ عبدالعزیز بخاری) کے شاگرد ہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔۱۲منہ دام فیضہ(ت)


عن الامام عبدالستار بن محمد ن الکردری عن  الامام برھان الدین صاحب الہدایۃ عن الامام فخرالاسلام البزدوی عن عــہ شمس الائمۃ الحلوانی عن القاضی ابی علی النسفی عن ابی بکر محمد بن الفضل البخاری عن الامام ابی عــہ عبداللہ السبذ مونی،


عہ۱عــہ ھکذا ھوفی روایتی ووقع فی اسانید السید الطحطاوی والسید الشامی عن فخرالاسلام وعن شمس الائمۃ السرخسی عن شمس الائمۃ الحلوانی الخ اقول وھذا من المزید فی متصل الاسانید فان الامام فخر الاسلام قداخذ عن شمس الائمۃ الحلوانی بلاواسطۃ قال الذھبی فی سیراعلام النبلاء فی ترجمۃ الامام الحلوانی اخذعنہ شمس الائمۃ السرخسی وفخرالاسلام البزدوی واخوہ صدرالاسلام الخ وارخ وفاتہ ببخارا ۴۵۶ھ؁ اربعمائۃ وست وخمسین ووفاۃ فخر الاسلام بکش فی رجب ۴۸۲ھ؁ اربعمائۃ واثنتین وثمانین قال وولد فی حدود ۴۰۰ھ؁ اربعمائۃ فیکون عمرہ عند وفاۃ الحلوانی نحوست وخمسین سنۃ۔ ۱۲منہ دام فیضہ۔ میری روایت میں اسی طرح ہے، سیدطحطاوی اور سید شامی کی سندوں میں ہے: فخرالاسلام روایت کرتے ہیں شمس الائمہ سرخسی سے اور وہ شمس الائمہ حلوانی سے الخ میں کہتاہوں کہ یہ سند متصل میں اضافہ ہے کیونکہ امام فخرالاسلام نے علم فقہ شمس الائمہ حلوانی سے بلاواسطہ حاصل کیا ہے۔ علامہ ذہبی، سیراعلام النبلا میں امام حلوانی کاتذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ان سے شمس الائمہ سرخسی، فخرالاسلام بزدوی اور ان کے بھائی صدرالاسلام نے علم حاصل کیا (سیراعلام النبلا) ذہبی نے بیان کیا کہ ان کا وصال ۴۵۶ھ؁ میں بخارا میں ہوا، اور فخرالاسلام کاوصال ماہِ رجب ۴۸۲ھ؁ میں کش میں ہوا، اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ فخرالاسلام کی پیدائش ۴۰۰ھ؁ کے لگ بھگ ہوئی۔ اس طرح شمس الائمہ کے وصال کے وقت ان کی عمر چھپن ۵۶ (برس) ہوگی۔ ۱۲منہ دام فیضہ۔(ت)


عــہ ھکذا ھو فی روایتی ھذہ وکذا فی سند الطحطاوی والشامی وثبت شیخ الشامی والمشہور ان کنیتہ ابومحمد واسمہ عبداللّٰہ بن محمد وھو الواقع فی روایتی الاخری من طریق عزالد ین احمد بن المظفر وعبدالعزیز المذکور البخاری کلیھما عن حافظ الدین البخاری عن شمس الائمۃ الکردری عن بدر الائمۃ عمر الورسکی عن الامام رکن الدین عبدالرحمٰن الکہانی عن فخر القضاۃ الارسابندی عن عماد الاسلام عبدالرحیم الزوزنی عن القاضی الامام ابی زید الدبوسی عن الاستاذابی جعفرالاستروشنی عن ابی الحسن علی النسفی عن الامام الفضلی قال اخبرنا الامام ابومحمد عبداللّٰہ بن محمد بن یعقوب السبذ مونی الحارثی الخ فلعل لہ کنیتین ابومحمد وابوعبداللّٰہ واللہ تعالٰی اعلم ۱۲منہ دام فیضہ میری اس روایت میں اسی طرح ہے اور اسی طرح علامہ طحطاوی اور شامی کی سند اور علامہ شامی کے شیخ کی تحریر میں ہے۔ مشہور یہ ہے کہ ان کی کنیت ابومحمداور نام عبداللہ بن محمد ہے، اور یہی میری دوسری روایت میں واقع ہے جو عزالدین احمد بن مظفر اور عبدالعزیز بخاری (جوپہلی روایت میں مذکور ہیں) سے مروی ہے، وہ دونوں حافظ الدین بخاری سے، وہ شمس الائمہ کردری سے، وہ بدرالائمہ عمرورسکی سے، وہ امام رکن الدین عبدالرحمن کہانی سے، وہ فخر القضاۃ ارسابندی سے، وہ عماد الاسلام عبدالرحیم زوزنی سے، وہ قاضی امام ابوزیددبوسی سے، وہ استاد ابوجعفر استروشنی سے، وہ ابوالحسن علی نسفی سے، وہ امام فضلی سے روایت کرتے ہیں کہ ہمیں امام ابومحمد عبداللہ بن محمد بن یعقوب سبذمونی حارثی نے بیان کیا الخ۔ ہوسکتاہے کہ ان کی دوکنیتیں ہوں : (۱) ابومحمد (۲)ابوعبداللہ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ۱۲منہ دام فیضہ۔(ت)


عن عبداللّٰہ بن ابی حفص البخاری عن ابیہ احمد بن حفص (وھو الامام الشہیر بابی حفص الکبیر) عن الامام الحجۃ ابی عبداللّٰہ محمد بن الحسن الشیبانی عن الامام الاعظم ابی حنیفۃ عن حماد عن ابراہیم عن علقمۃ والاسود عن عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ عن النبی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلم۔